شارجہ میں سڑکوں اور پارکوں میں رہنے پر مجبور پاکستانی ماں بیٹیوں کو بالآخر چھت نصیب ہوگئ
عظمی فاروق ، اس کی بزرگ والدہ خالدہ فاروق اور دو چھوٹے بہن بھائی رابعہ اور بلال فاروق لاک ڈاون کے باعث بے روزگار اور بے گھر ہوگئے تھے، لوگوں کی جانب سے دل کھول کر امداد دیے جانے کے بعد متاثرہ خاندان کرائے کا فلیٹ لینے کے قابل ہوگیا
شارجہ میں سڑکوں اور پارکوں میں رہنے پر مجبور پاکستانی ماں بیٹیوں کو بالآخر چھت نصیب ہوگئی، 28 سالہ عظمی فاروق ، اس کی بزرگ والدہ خالدہ فاروق اور دو چھوٹے بہن بھائی رابعہ اور بلال فاروق لاک ڈاون کے باعث بے روزگار اور بے گھر ہوگئے تھے، لوگوں کی جانب سے دل کھول کر امداد دیے جانے کے بعد متاثرہ خاندان کرائے کا فلیٹ لینے کے قابل ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں لگائے گئے لاک ڈاون کے باعث شارجہ میں مقیم ایک پاکستانی خاندان ایسا بھی ہے جو خود کو کورونا سے بچانے کے معاملے میں بالکل بے بس ہو کر بے گھر ہوگیا تھا۔ چار افراد کے اس پاکستانی خاندان میں 28 سالہ عظمی فاروق ، اس کی بزرگ والدہ خالدہ فاروق اور دو چھوٹے بہن بھائی رابعہ اور بلال فاروق شامل ہیں۔
یہ بے گھر افراد گزشتہ ایک ماہ سے پارک کے بینچز، مساجد حتیٰ کہ ہسپتالوں کے کوریڈورز میں وقت گزاری پر مجبور ہو گئے تھے۔
متاثرہ خاندان کی 28 سالہ عظمی فاروق ے بتایا ”ہمیں کپڑے بدلے ہوئے بھی کئی روز ہو چکے ہیں، کیونکہ ہمارے پاس نہانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم نے کئی روز سے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔ مگر ہماری سب سے بڑی تکلیف بزرگ والدہ سے متعلق ہے۔ جو اتنی کمزور ہیں کہ زیادہ دیر تک کھڑی رہ سکتی ہیں اور نہ بیٹھ سکتی ہیں۔ وہ پہلے ہی دل کی مریضہ ہیں اُوپر سے ان بھیانک حالات میں ان کی صحت اور بگڑ رہی ہے۔
جبکہ کورونا کے خدشے نے انہیں فکر مندی کے مرض میں لاحق کر دیا ہے۔ ان کی قوت مدافعت بہت کمزور ہے۔“ ضلع سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی عظمیٰ نے بتایا کہ وہ شارجہ کے علاقے رولا میں ایک اپارٹمنٹ میں مقیم تھے، تاہم خراب معاشی حالات کے باعث انہیں وہاں سے بے دخل کر دیا گیا۔ جس کے بعد عظمیٰ کی ایک سہیلی نے انہیں دو ہفتوں تک اپنے پاس ٹھہرائے رکھا۔
مگر جب کورونا کے مریضوں کی گنتی میں اضافہ ہونے لگا تو اس کی سہیلی نے کہہ دیا کہ وہ اپنا ٹھکانہ کہیں اور کر لے کیونکہ اس کا اپارٹمنٹ بہت چھوٹا تھا جس میں پہلے ہی بہت سے لوگ مقیم تھے۔ اب بتایا گیا ہے کہ اس خاندان کی کہانی سامنے آنے کے بعد امارات میں مقیم لوگوں نے دل کھول کر انہیں امداد دی، جس کے بعد اب یہ ایک فلیٹ کرائے پر حاصل کرنے میں کامیاب رہے، اور اب وہاں مقیم ہیں۔ متاثرہ خاندان کے افراد نے مدد کرنے والے تمام افراد کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔۔
No comments:
Post a Comment